حمل ٹھہرنے کی علامات اور تشخیص



حمل کی سب سے عام علمات تو ماہواری نہ آنا ہے۔ اگر اس سے پہلے آپ کے ایام ماہواری باقاعدہ تھے اور آپ نے بغیر کسی حفاظتی اقدام کے ہم بستری کی ہے تو اگلی ماہواری کے دنوں کے دس دن بعد تک بھی ماہواری نہ آنے کی صورت میں آپ کے ذہن میں یہ خیال آ جانا چاہئے کہ حمل ٹھہر چکا ہے کیونکہ اگر ماہواری ہمیشہ باقاعدگی سے آئی ہو تو ایک بار ماہواری نہ آنے کا سب سے بڑا سبب حمل ہی ہے۔ البتہ اگر اس سے پہلے بھی ماہواری باقاعدہ نہیں تھی تو پھر دوسری علامات و اشارات پر غور کرناپڑے گا۔
حمل ٹھہرنے کی اور علامات کونسی ہیں؟
چھاتیاں بڑی اور زیادہ حساس ہو جاتی ہی۔ چھاتیوں کی سطح پر نسوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ نپل ارد گرد چھوٹے چھوٹے دانے بن جاتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ نمیاں ہو جاتے ہیں اور ارد گرد کی جلد کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے۔کچھ خواتین کو صبح بستر سے اٹھنے کے بعد متلی ہوتی ہے اور صبح کے وقت طبیعت خراب رہتی ہے،بعض خواتین کے ساتھ ایسی صورت حال دن کے باقی اوقات میں بھی ہو سکتی ہے۔ متلی کی یہ کیفیت حاملہ خواتین کے جسم میں ہارمونز کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے ہوتی اور عام طور پر یہ وہ پہلی علامت ہوتی ہے جو اکثر خواتین محسوس کرتی ہیں۔ عام طورپر یہ حمل کے چودہ ہفتوں تک خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ بعض عورتوں میں پیشاب زیادہ آنے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ عام طور پر زیادہ خواتین دن میں تین سے چھ مرتبہ پیشاب کرتی ہیں اور انہیں رات کو سوتے میں پیشاب کرنے کیلئے اٹھنا نہیں پڑتا جبکہ حمل کے دوران اکثر خواتین کو دن میں ہر ایک یا دو گھنٹے کے بعد پیشاب کی حاجت ہوتی ہے اور رات کو سوتے میں بھی ایک دو مرتبہ اٹھنا پڑتا ہے۔ کئی مرتبہ حاملہ خواتین کے منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے اور بہت سی ایسی چیزیں جو انہیں عام طور پر بہت پسند ہوتی ہیں بے ذائقہ لگنے لگتی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سب حاملہ خواتین میں یہ علامات نہیں پائی جاتیں۔ سو اگر آپ کے ایام ماہواری باقاعدہ رہے ہیں اور اس بار آپ کو ماہواری کچھ دن گزرنے کے باوجود بھی نہیں آئی تو بہت زیادہ امکان ہے کہ حمل ٹھہر گیا ہو۔ سو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈاکٹر حمل ٹھہرنے کی تصدیق کیسے کرے گا؟
وہ آپ کا جسمانی معائنہ کرے گا اور چھاتیوں کے بارے میں آپ جو کچھ بتا چکی ہیں اس کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں وہ اندرونی معائنہ بھی کرے گا۔ آپ کی کوکھ نارمل سے بڑی محسوس ہوگی ۔حمل کے چھٹے سے آٹھویں ہفتے تک یہ تبدیلیاں عام طور پر آسانی سے معلوم کی جاسکتی ہیں۔ اس کے باوجود حمل کی تصدیق کیلئے سب سے اہم اور آرام دہ طرقہ پیشاب کا ٹیسٹ ہے۔
حمل کے لئے پیشاب کا ٹیسٹ کیا ہوتا ہے؟
ابتدائے حمل میں ایک ایسا ہامرون پیدا ہونا شرو ع ہو جاتا ہے جو آخری ماہواری سے تقریباً20 دن بعد پیشاب میں آنا شروع ہوتا ہے اور 80-60دن میں پیشاب میں اس کی مقدار اپنی انتہا پر پہنچ جاتی ہے۔ ٹیسٹ کا اصول یہ ہے کہ پیشاب میں یہ ہارمون دریافت کیا جائے۔ اس کے لیے دن کے کسی وقت کا پیشاب بھی لیا جاسکتا ہے لیکن بہتر ہے صبح کا پیشاب ایک صاف بوتل میں لے کر بارہ گھنٹے کے اندراندر ٹیسٹ کیا جائے۔ اب تو ایسی سٹیکس بھی موجود ہیں جس سے ابتدائی جانچ کی جاسکتی ہے۔
کیا حمل کی تشخیص کا کوئی اور طریقہ بھی ہے؟
جسم پر ممکنہ نقصانات کے خطرے کے باعث آج کل حمل کی تشخیص کیلئے ایکسرے کا استعمال نہیں کیا جاتا لیکن آخری ایام ماہواری کے پانچ چھ ہفتے کے بعد ایک اچھے الٹرا سائونڈ پر بچے کے دل کی دھڑکن کا پتہ چل جاتا ہے۔ الٹرا سائونڈ مشین ہی کے اصول پر چلنے والی ایک اور مشین سے بارہ سے چودہ ہفتو ں کے دور ان تشخیص کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ وہی ہارمون جو پیشاب میں دریافت کیا جاتا ہے ایک خاص طریقے سے خون میں بھی درفافت کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن یہ ایک انتہائی نفیس اور بہت مہنگا ٹیسٹ ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Earn money online true Application

لگائی گئی ہے

12 Eligibility Criteria to Check Before Applying to AdSense