کتے رکھنے کے متعلق کچھ اسلامک انفارمیشن
مجھے اسلام سے پیار ہے مگر میں مسلمانوں سے نفرت کرتی ہو تو ذاکر نائیک سے سوال کرنے والی اس عورت نے روتے ہوئے اس انداز میں سوال کیا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی حیرت سے اس عورت کا چہرہ دیکھتے رہ گئے تھے اس عورت وقت نے کہا وہ اسلام سے بہت پیار کرتی ہے کہ اس عورت نے روتے ہوئے کہا تھا کہ میں اسلام سے پیار کرتی ہوں مجھے انڈونیشیا کے مسلمانوں سے سخت نفرت ہے یہ روتے ہوئے خاتون نے کہا تھا کہ مجھے بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسلام میں جانور حرام ہے بالخصوص کتے کو گھر میں رکھنا تو مکمل حرام ہے اور ایسا کرنے سے تم مسلمان بھی نہیں
جب کہ میں خود بھی مسلمان ہوں مجھے اس بات پر یہ کہا جاتا ہے کہ تم کافر ہو جو کہ تم نے گھر پر کتے رکھے ہیں اس نے روتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کو مجھے جج کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے کوئی مجھے کفر کا سرٹیفکیٹ کیسے دے سکتا ہے اس عورت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے یہ سوال کیا تھا کہ مجھے بتائیں اور مجھ پر یہ واضح کرتے ہیں کہ اسلام کتے پالنے سے منع کرتا ہے اور کیا اسلام جانوروں پر ہاتھ پھیرنے بالخصوص کتے کو ہاتھ لگانا ہے لوگ مجھے اس بات پر کافر کہہ رہے ہیں یہ میرا دل بہت رنجیدہ ہے میرا
اسلام نبی کریم اور اسلام کی تمام تعلیمات صحابہ کرام سب کا احترام کرتی ہو تو پھر خاتون نے اس طرح سے روتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک فورن سے کھڑے ہوگئے اور مائیکروفون کے سامنے آکر سب سے پہلے یہ سوال کیا کہ مجھے بتائیے کہ آپ بنیادی طور پر کس مذہب سے تعلق رکھتی ہیں جواب میں اس نے چونکہ یہ رو رہی تھی بہت جذباتی تھی تو اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی وہ مجھے جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ مسلمان ہے اور مسلمان گھر میں ہی پیدا ہوئی ہے جو ہر وقت ذہنی سوال کا جواب دینا شروع کیا تو اس خاتون نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ میں یہاں پر یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت سے صحابہ کرام نے بھی جانوروں کو پالا ہے اور ان میں کتے بھی شامل رہے ہیں تو ایسے میں لوگ مجھے کہتے پالنے سے منع کیوں کررہے ہیں مجھے کفر کے فتوے لگائے جاتے ہے ہی بات ہے ناراض ہو گئی کہ اس خاتون نے یہ کہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کتے پال رکھے تھے اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کتوں کو اپنے ساتھ رکھا تھا اور کتے پالے بھی تھے اپنے ساتھ رکھا تھا تو ہم آج کے دور میں کتوں کو اپنے ساتھ کیوں نہیں رکھ سکتے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جواب بہت اہم تھا اس نئے سوال انگریزی زبان میں کیا گفتگو کا اردو ترجمہ لائی ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جواب کا آغاز کیا اور سب سے پہلے ان کو الفاظ میں کہہ دیا تھا یہ اسلام میں کتے پالنا حرام ہے جواب یہ ہے کہ انہوں نے جانوروں مویشیوں کی دیکھ بھال کے لئے کتے پال رکھے تھے اور وہ اپنے گھر سے باہر رکھا کرتے تھے دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر کتوں کو شکار کے لئے رکھا جائے یہ حفاظت کے لیے رکھا جائے تو میں بھی مسلمان ایسا کر سکتے ہیں اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے نہ ہی حرام ہے
ڈاکٹر کے گھر سے باہر نکلتے دیکھے جا سکتے ہیں حفاظت کے لیے دیکھ بھال کے کسی اور مقصد کے لیے مگر کسی کتے کو بطور پالتو جانور اپنے ساتھ رکھنا گھر پر رکھنا اپنے کمرے میں رکھنا اور اس کو چوم رہا یہ سب اسلام میں سختی سے منع کیا گیا کتا ناپاک ہوتا ہے یہ بات ثابت کر رہی ہے کہ کتوں کے تھوک میں ایسے جراثیم پائے جاتے ہیں جو کہ خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں ان میں سے ایک اور بڑی بیماری ہائیڈروفوبیا ہے دوستو لفظ ہائیڈروفوبیا سے کیا مراد جبکہ فوبیا کا مطلب ہے جو لوگ پھرتے ہیں اور انہیں بیماری لگ جاتی ہے انہیں پانی سے خوف آتا ہے پر کھلا سمندر دیکھ کر ڈر جاتے ہیں یا پھر بعض اوقات نہانے میں بھی ڈر لگتا ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا اسلام کے لحاظ سے فالتو جانور کے طور پر کتے کو رکھنا غلط ہے
اب سوال یہ ہے کہ کیا کوئی کتے رکھنے سے اسلام سے خارج ہو جاتا ہے
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے
کتے پالے جاسکتا ہے
کہ آپ مسلمان ہیں وہ مسلمان نہیں ہیں جو دین اسلام پر سو فیصد مکمل طور پر عمل کرتے ہوں اور نماز پڑھتی ہوں باقی سارے کام اچھے کرتے ہوں
کتے پالنا غلط کر رہے ہیں لیکن اس سے پہلے بالکل بھی نہیں ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اس خاتون کو بہت محتاط طریقے سے جواب دینا تھا کیونکہ یہ خاتون بہت جذباتی تھی اور وہاں پر بھرے مجمعے کے سامنے رو رہی تھی میں نے کہا کہ جب تک کوئی انسان کفر نہ کریں ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں ان تینوں صورتوں میں کوئی بھی انسان کافر یا غیر مسلم نہیں کہا جا سکتا آپ بہت سے مسلمان ہوتے ہیں جو اسلام پر عمل کرتے ہیں پر نہیں کرتا تو آپ بھی انہی میں سے ہیں اس خاتون نے اپنے سوال میں یہ بھی کہا تھا کہ کیا کتوں کو چھونا بھی حرام ہے آپ انتہائی دلچسپ بات یہ نہیں بتایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کتا کسی برتن کو اپنی زبان سے چاٹ لیتا ہے تو اس برتن کو تین مرتبہ زمین پر رگڑنا چاہیے اس سے پاک ہوجائے گا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم برتن کو دھونے کے لئے پانی استعمال کرتے ہیں آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس دور میں پانی کا زیادہ استعمال نہیں کیا تو شاید اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے آج کے دور کی جدید سائنسی یہ بات ثابت کر رہی ہے کہ جس برتن کو کتا اپنی زبان لگا دیتا ہے وہ برتن پاک نہیں ہوتا
لہذا پاک کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ان کو زمین پر تین مرتبہ رگڑا جائے ایسا آج بھی ہے اس پر یقین رکھتی ہے تو آج سے چودہ سو سال پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہوسلم نے بتایا آج کے جدید دور میں بھی سائنس اسی پر عمل کرنے کو کہتی ہے یہ سب اپنے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس خاتون کو اطمینان اور پیار سے سمجھانے کی کوشش کی تھی اس نے کہا کہ کتے کی تھوک رسل خطرناک ہوتا ہے
دین اسلام کی روشنی میں سائنسی یہاں سے بھی غلط ہے کتے کو پالنا نہیں چاہئے آپ کو اپنی حفاظت کے لیے کسی اور مقصد کے لیے گھر سے باہر جا سکتا ہے مگر اپنے گھر کے اندر اور کمروں میں کتے کو لانا جائز نہیں ہے
مگر یہ خاتون جذباتی تھی تو اس نے اپنے مطلب کی بات نکالنے کی پوری کوشش کی اس نے کہا کہ کتے رکھے جا سکتے ہیں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ کتوں کو پالتو جانور کے طور پر نہیں رکھا جا سکتا اپنی حفاظت کے لیے رکھے جا سکتے ہیں جواب ملتا تو نے کہا مجھے اپنے گھر کی حفاظت کے لیے ہی چاہیے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر کتے کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں کہ آپ کے جسم کو چومنا شروع کرے آپ کے ہاتھوں کو چاٹے آپ کے منہ کو اداس کر کے کسی بھی حصے کو چاٹنے کی کوشش کرے کیونکہ اس سے اسلام نے منع کیا ہے اس کا تھوک نا پاک ہوتا ہے اور سائنسی لحاظ سے بہت سی بیماریاں لگ سکتی ہیں کہ اس خاتون کو دراصل کتوں سے بہت پیار تھا اور یہ خاتون جذباتی بھی تھی تو
اس وقت کے پرستاروں نے آخر میں یہ کہا تھا تو اجازت ہوگی انہوں نے کہا کیا اس کے سر پر چھوا جا سکتا ہے اگر آپ کتے کے سر پر جائیں گے تو وہاں تک اس کی زبان نہیں پہنچ سکتی اگر آپ کے ہاتھ پر اس کی زبان لگ جاتی ہے تو پھر ناپاک ہوجائیں گے لہذا کتے کو جب بھی چھونا ہو تو اس کے سر کو چھوئے باقی جسم کو نہ چھوئے آپ ناپاک ہونے سے بچائیں گے اس خاتون نے مسکراتے ہوئے شکریہ ادا کیا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں